34e6051e8e78018955202917f1b86b19

اثمد سرمہ

اثمد سرمہ Asmad Surma

”اثمد“ کیا ہے؟ اور اس کے فوائد 

رسول الله صلى الله عليه وسلم نے فرمایا:
تمہارا بہترین سرمہ اثمد ہے، وہ نظر کو تیز کرتا اور (پلکوں کے) بال اگاتا ہے.
سنن ابو داؤد 4061 سنن ابن ماجہ 3497
”اثمد“ سیاہ سرمہ کا ایک پتھر ہوتا ہے، جو اصفہان سے حاصل کیا جاتا ہے، اثمد کا اعلیٰ ترین پتھر وہ ہوتا ہے جسے مغرب کے دُوسرے ممالک سے بھی حاصل کیا جاتا ہے، ”اثمد“ کی اعلیٰ قسم وہ ہے جو بہت جلد ریزہ ریزہ ہوجائے، اور اس کے ریزوں میں چمک ہو، اور اس کا اندرونی حصہ چکنا ہو، اور گرد و غبار سے پاک ہو۔ اس کا مزاج بارد یابس ہے، نظر کے لئے نفع بخش اور مقوی ہے، اور آنکھ کے اعصاب کو مضبوط کرتا ہے، اور اس کی صحت کا ضامن ہے، اور زخموں کو مندمل کرکے پیدہ شدہ گوشت کو نکال دیتا ہے، اور اس کے میل کچیل کو ختم کرکے اس کو جلا بخشتا ہے، اور اگر پانی آمیزہ شہد میں سرمہ کو ملاکر استعمال کیا جائے تو دردِ سر ختم ہوجاتا ہے، اگر اس کو باریک کرکے تازہ چربی آمیز کرکے آتش زدہ حصہ پر ملا جائے تو خشک ریشہ نہیں ہوگا اور جلنے کی وجہ سے پیدا ہونے والے آبلے کو ختم کرتا ہے۔ اور یہ خاص طور پر بوڑھوں اور کمزور نگاہ والے لوگوں کے لئے اکسیر ہے، اور اگر اس کے ساتھ تھوڑا سا مشک ملاکر استعمال کیا جائے تو ضعیف البصر کے لئے تریاق کا کام کرتا ہے۔ (طبِ نبوی اُردو فصل:۱۱۴ ص:۵۲۹)

کیا اثمد کا استعمال سب کے لئے مفید ہے؟

طبّی نقطہٴ نظر سے یہ بات مُسلَّم ہے کہ ہر آدمی کا مزاج یکساں نہیں ہوتا، ایک چیز کا استعمال کسی آدمی کے لئے مفید ہے، تو وہی دُوسرے کے لئے مضر بھی ہوسکتا ہے۔ یہاں بھی ”اثمد“ کے استعمال کے متعلق علماء فرماتے ہیں کہ: اس سے مراد تندرست آنکھوں والے اور وہ لوگ ہیں جن کو موافق آجائے، ورنہ مریض آنکھ اس سے زیادہ دُکھنے لگتی ہے۔ (خصائل ترجمہ شمائل) ایسے حضرات کو اثمد کا استعمال نہ کرنا چاہئے۔

Leave a Reply

Scroll to Top