Moringa banifits

مورنگا سہانجنہ

Moringa Powder Capsule سہانجنا

مورنگا سہانجنہ کرشماتی پودا

مورنگا کثیرالمقاصد کرشماتی خوبیاں رکھنے والا پودا ہے۔ یہ نیچرل ملٹی وٹامن ہے، غذائیت سے مالا مال ہے۔ انسانوں اور جانوروں کیلئے بہت بڑی نعمت ہے۔

مورنگا کاتعارف

نباتاتی نام ۔ مورنگا اولیفیرا Moringa Olifera
مورنگا کو اردو میں سہانجنا کہتے ہیں پنجابی میں بھی سہانجنہ ہی کے نام سے مشہور ہے۔ سندھی میں سہانجڑو کہتے ہیں۔
اس پودے کا قدرتی مسکن شمالی ہند اور جنوبی پاکستان ہے۔یہ درخت بیس سے پینتیس فٹ اونچا ہوتا ہے۔اس کو سال میں دو تین مرتبہ پھل اور پھول لگتے ہیں۔ اس کی لکڑی بہت نرم اور نازک ہوتی ہے۔اس کی ٹہنیوں سے باریک باریک شاخیں نکلتی ہیں جن پرچھوٹے چھوٹے پتے ایک دوسرے کے مقابل لگتے ہین۔ پھلیاں تقریباً ایک فٹ لمبی اور انگلی کے برابر موٹی ہوتی ہیں جن سے تکونے بیج نکلتے ہیں۔ اس درخت کے تنے سے کیکر کی مانند گوند نکلتا ہے۔ پھولوں کی رنگت کے لحاظ سے اس کی دو قسمیں ہیں سفید اور سرخ پھولوں والا۔
تیل۔ مورنگا کے بیجوں سے 36٪ تیل نکلتا ہے۔ یہ تیل بے بو اور بے ذائقہ ہوتا ہے ۔ مدتوں پڑا رہنے سے بھی خراب نہیں ہوتا۔
ذائقہ ۔ قدرے تلخ
مزاج ۔ گرم خشک درجہ سوم۔
افعال و استعمال ۔ مورنگا کے پھولوں پتوں گوںد اور جڑوں کو سرد بلغمی امراض میں مدتوں سے استعمال ہو رہا ہے۔
نیوٹریشن کے لحاظ سے مورنگا کی اہمیت
مورنگا کاپودا نہایت قیمتی اور کرشماتی خصوصیات کا حامل ہے اس پودےمیں تقریباً 92 غذائی اجزا یعنی نیوٹرینٹ اور 46 قدرتی انٹی آکسیڈنٹ (مانع عملِ تکسید مادے) موجود ہیں کوئی ایسا وٹامن ابھی تک دریافت نہیں ہوا جو اس پودے میں موجود نہ ہو۔ مورنگا کی ان خصوصیات کی وجہ سے اگر اس پودے کو غذائیت کا پاور ہائوس کہا جائے تو یہ غلط نہ ہوگا۔
نیو ٹرین ویلیو کے حساب سے اگر مورنگا کا جائزہ لیا جائے تو ثابت ہو جاتا ہے کہ غذائیت کے اعتبار سے کوئی دوسرا درخت یا پودا اس کا مقابلہ نہیں کرتا۔
مورنگا کے پتوں کے 100 گرام پوڈر میں
پروٹین کی مقدار دودھ اور دہی کی نسبت 2 گنا سے زیادہ ہے
وٹامن سی کی مقدار 7 عدد سنگتروں سے زیادہ ہے
وٹامن اے کی مقدار گاجر کی نسبت 4 گنا سے زیادہ ہے۔
آئرن کی مقدار بادام کی نسبت 3گنا زیادہ ہے۔
وٹامن ای کی مقدار پالک کی نسبت 3گنا سے زیادہ ہے۔
مورنگا انسان دوست کسان دوست اور غریب پرور درخت ہے۔
مورنگا میں بے پناہ شفائی خصوصیات پائی جاتی ہیں جدید تحقیق کے مطابق مورنگا سے سینکڑوں بیماریوں کاعلاج کامیابی سے کیا جا سکتا ہے۔ ایور وید ک طریقہ علاج میں 300 بیماریوں کا علاج مورنگا سے کیا جاتا ہے۔
مورنگا کے پتے انسانوں اور جانوروں کی خوراک کے طور پر استعمال کئے جاتے ہیں۔ غذائی قلت دور کرنے کیلئے مورنگا کادرخت ایک بہتریں حل ہے۔
شہرت
یہ پودا اس وقت شہرت کی بلنڈیوں پر پہنچا جب افریقہ (سینیگال) مین قحط کے دوران اسے غزا کی کمی دور کرنے والے درخت کے طور پرچرچ کی طرف سے متعارف کروایا گیا۔ اس درخت کے پتوں نے نہ صرف انسانوں اور جانوروں کی غذائی ضروریات کو پورا کیا بلکہ اس کے بیجوں کے سفوف سے پانی صاف کرکے پینے کے قابل بنایا گیا اور اس کے بیجوں اور تیل کو بہت سی بیماریوں کے علاج کیلئے استعمال کیا گیا۔

مورنگا ایک کثیرالمقاصد پودا ہے۔

غذائیت اور شفائی اجزا کی بدولت مورنگا کثیرالمقاصد پودا ہے۔ ہم اس کے ذریعے فصلوں کی پیداواری صلاحیت کو بڑھا سکتے ہین۔ اس کو پانی صاف کرنے کیلئے استعمال کر سکتے ہیں۔ اس پودے کو لائو سٹاک کی خوراک کے طور پر استعمال کرکے مویشیوں کو صحت مند اور فربہ کیاجاسکتا ہے اورانکے دودھ میں بھی اضافہ کیا جاسکتا ہے۔
اس کے بیجوں سے حاصل ہونے والا تیل دنیا کا مہنگا ترین تیل ہے۔ اس تیل کو ناسا جیسے ادارے سپیس انویسٹی گیشن کیلئے استعمال کر رہے ہیں۔

غذائی اہمیت

مورنگا کے پتوں کا 50گرام سفوف پورے دن کی غذائی ضروریات کیلئے کا فی ہے اورجسم میں غذائیت کے مختلف اجزائ کی کمی نہیں ہوتی۔ گوشت اور پھلوں جیسی مہنگی خوراک کی ضرورت نہیں رہتی۔ اس سے ایک غریب آدمی آسانی سے اپنی غذائی ذروریات پوری کر سکتا ہے۔اپنے آپ کو صحت مند اور توانا رکھ سکتا ہے اور بیماریوں سے محفوظ رہ سکتا ہے۔
مورنگا کے درخت کا ہر حصہ اہمیت کا حامل ہے۔ اس کے ہر حصے کو غذا کے طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے۔
اسکے تازہ پتوں کو پالک کی طرح استعمال کیا جا سکتا ہے۔ اس کو پکایا جا سکتاہے۔خشک کرکے سفوف بناکر بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔ سلاد سے لیکر سالن تک بنایا جاسکتا ہے۔ اس کی پھلیان بھی پکائی جاتی ہیں۔ اس کی جڑوں کو بھی غذا کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔ جڑوں میں البتہ ایک زہریلا الکلائیڈ پایا جا تا ہے لیکن اس کی مقدار خاصی کم ہوتی ہے۔ اس کے برے اثرات جڑوں کو بہت زیادہ استعمال کرنے سے ظاہر ہو سکتے ہیں۔
مورنگا کی مولیوں کا اکثر لوگ اچار بناکر استعمال کرتے ہیں جولزیز ہونے کے ساتھ ساتھ غذائی اور طبی لحاظ سے اہمیت کا حامل ہے۔
اسکے پھولون کی ڈوڈیوں کو عام طور پر سے گوشت کے ساتھ پکاکر بہت لزیز سالن تیار ہوتا ہے جسے تقریبًا پاکستان کے تمام علاقوں میں رغبت سے کھایا جاتا ہے۔

طبی لحاظ سے مورنگا کی اہمیت۔

مورنگا کے خشک پتوں کا سفوف 10گرام روزانہ استعمال سے جھوٹھی بھوک، پیاس ختم ہوجاتی ہےجس سے موٹاپا ختم کرنے اور وزن کو کنٹرول میں رکھنے میں مدد ملتی ہے۔
شوگر کنٹرول کرنے اور شوگرکی وجہ سے جسمانی کمزوریون کودور کرنے کیلئے مورنگا کے خشک پتوں کا سفوف بطور فوڈ سپلیمنٹ بہت کار آمد ہے۔
مورنگا کے پتوں کا پانی بلڈ پریشر کو نارمل رکھنے میں مدد دیتا ہے اور بےچینی کو ختم کرتا ہے۔
مورنگا کے پتے اسہال پیچش اور قولو ن کے ورم کیلئے مستعمل ہیں
اسکے پتوں کا جوس گاجر کے جوس کے ساتھ ملا کر پیشاب آور کے طور پر مستعمل ہے۔
پتوں کاجوس جلد کیلئے بطور اینٹی سیپٹک یا جراسیم کش استعمال کیا جاتا ہے۔
پتوں کاجوس سوزاک کی بیماری کیلئے مفید ہے۔
تازہ پتوں کی پلٹس بناکر غدودی سوزش یا گلٹی ختم کرنے کیلئے استعمال کی جاتی ہے۔
اس کے پتے بخار ، گلے کی سوزش، آنکھوں اور کانوں کی انفیکشن کیلئے استعمال کئے جاتے ہیں۔
سکروی اور میوکس ممبرین یالعابدار جھلی (غشائے مخاطی) کی سوزش کیلئے اس کے پتے مستعمل ہیں۔
پتوں کا استعمال خواتین کے دودھ میں اضافہ کرتاہے، اور خون کی کمی کیلئے بھی استعمال کئے جاتے ہیں
مورنگا بڑھاپے کے اثرات کو سلو اور کم کرتا ہے کیونکہ یہ اینٹی ایجنگ Anti agingخصوصیات کا حامل ہے.

کاشت

اس کی کاشت مشکل لحالات میں بھی آسانی سے ممکن ہے۔ اس کی کاشت بیکار زمینوں میں جہاں کوئی دوسری فصل کاشت نہیں کی جاسکتی ممکن ہے۔ اس درخت کی اپنی غذائی ضروریات بہت کم ہیں ۔ اس کی جڑیں تنے سے تیں گنا نیچے زمیں میں جاکر خوراک تلاش کرتی ہیں۔

کاشت بذریعہ قلم

جب مورنگا کے درخت پر پھول اور پھل موجود نہ ہون اس وقت تقریباً ایک انچ قطر موٹی اور 4 سے 6 فٹ لمبی قلمیں شاخیں کا ٹ کر تیار کرلیں۔ زمیں میں ایک مربع فٹ چوڑا اور تین فٹ گہرا گڑھا کھود لیں ۔ اس گڑھے کے درمیان میں قلم کھڑی کرکے گڑھے کو بھل خشک گلے سڑے پتوں اور دیسی گلی سڑی کھاد کو برابر مقدار میں مکس کرکے گڑھے کو اس سے بھر دیں اور قلم کے چاروں طرف تھوڑی ٹھوڑی مٹی چڑھا دیں۔ پانی اسطرح سے لگائیں کہ قلم کو صرف نمی پہنچے ڈائریکٹ پانی نہ ملے۔

کاشت بذریع بیج

بیج کے ذریعے مورنگا کے درخت کی کاشت ڈائریکٹ فیلڈ میں بھی کی جا سکتی ہے اور پلاسٹک کی تھیلیوں میں پودے تیار کرکے کھیت میں منتقل کئے جا سکتے ہیں ۔
فیلڈ میں مورنگا کے درخت کی کاشت بذریع بیج کرنے کیلئے لائن سے لائن کا فاصلہ 10 فٹ اور پودے سے پودے کا فاصلہ 6 ٖفٹ رکھیں اور نشان لگا لیں۔ تمام نشانات پر ایک ؐمربع فٹ چوڑےاورا یک فٹ گہرے گڑھے تیار کرلیں۔ بھل پتوں اورگلی سڑی قدرتی کھاد کو اچھی طرح مکس کرکے تمام گڑھوں کو اس سے پھر دیں ۔ہر گڑھے میں کسی لکڑی یا انگلی سے ایک انچ گہرا سوراخ بنائیں اور اس میں دو عدد بیج کاشت کر دیں اور پا نی لگا دیں۔ تقریباً دو ہفتے کے اندر بیج اگ جائیں گے
چارے کی فصل کیلئے مورنگا کی کا شت
تین تین ٖفٹ کے فاصلے پر کھیلیاں بنا کر وٹوں پر پودے سے پودے کا ٖفاصلہ ایک فٹ رکھ کر 2 سینٹی میٹر گہرا بیج بوئیں۔
مولیوں کیلئے مورنگا کی کاشت۔
اس مقصد کیلئے لائن سے لائن کا فاصلہ تین فٹ رکھیں پودوں کا درمیانی فاصلہ جتنا کم ہوگا مولیاں اتنی ہی اچھی تیار ہوں گی
پانی
شروع شروع میں پانی ہر ہفتے لگائیں بعد میں ضرورت کے مطا بق تقریباً دو ماہ بعد۔ ۔
کھاد
بطورفصل کاشت کیئے گئے مورنگا کو دوبوری یوریا کھاد فی ایکڑ ڈالنے سے بہت بہتر نتائج حاصل ہوتے ہیں۔
درختوں کے طور پر کاشت کیئے گئے پودوں کو زیادہ کھد کی ضرورت نہیں ہوتی ان کیلئے پتون وغیرہ کی قدرتی کھاد کافی ہوتی ہے۔
۔۔
(مورنگا کیپسول حاصل کرنے کے لیے رابطہ کریں:
03470005578
100 کیپسول صرف 600 روپے 

Leave a Reply

Scroll to Top